95

گزشتہ سال، چینی برانڈز نے موبائل فونز کی فروخت میں میدا ن مار لیا

گزشتہ سال، چینی برانڈز نے موبائل فونز کی فروخت میں میدا ن مار لیا
فروری 2020تا جنوری 2021کے دوران سب سے زیادہ فروخت کئے جانے والے فونز میں پہلی انفینکس ، دوسری ViVO اور تیسری پوزیشن ٹیکنو نے حاصل کی
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں فروری 2020 سے لے کر جنوری 2021 تک دنیا بھر سے پاکستان میں جو موبائل فونز اسپورٹ کئے گئے ان کی تعداد ایک کروڑ 45 لاکھ 86 ہزار 645 ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان کورونا وائرس کے باعث یہ تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کم ہوئی ، ورنہ اوسطاً 2 کروڑ سے زائد فونز امپورٹ کئے جاتے ہیں۔ گزشتہ سال سب سے زیادہ فون ماہ جون 2020 میں امپورٹ کئے گئے ان میں 20 لاکھ کے قریب فون شامل ہیں اس کی وجہ یکم جولائی سے ڈیوٹی کی نئی شرح کے نفاذ سے قبل تاجر زیادہ فونز منگواتے ہیں، اس کے بعد جنوری 2021میں سب سے زیادہ فونز امپورٹ کئے گئے ان میں ساڑھے 17 لاکھ فونز شامل ہیں۔ تیسری پوزیشن پر ماہ دسمبر 2020 رہا جس میں 17 لاکھ پیس امپورٹ کئے گئے۔ اسی طرح سب سے کم فونز اپریل 2020 میں صرف 4لاکھ کے قریب فونز امپورٹ کئے گئے، دوسری کم تعداد فروری 2020کی رہی جس میں 5لاکھ 55 ہزار پیس اور مارچ 2020 میں 8 لاکھ سے زائد فونز امپورٹ کئے گئے۔ چینی برانڈز نے دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں میدان مار لیا۔ ان میں ٹاپ کی پوزیشن حاصل کرنے والی کمپنی انفینکس رہی جس کی تعداد 35 لاکھ امپورٹ رہی جبکہ انفینکس کا ایک اسمبلنگ پلانٹ پاکستان میں موجود ہے، دوسری پوزیشن چینی برانڈ ViVO کی رہی جس نے 29 لاکھ فونز امپورٹ کئے۔ ViVO نے گزشتہ سال کے مقابلے میں اپنی سیل اور مقبولیت میں اضافہ کیا جس کے باعث سیل بڑھی۔ تیسری پوزیشن ٹیکنو کی رہی جس نے 28 لاکھ موبائل فونز امپورٹ کئے ٹیکنو کی بھی فیکٹری پاکستان میں فعال ہے جو لاکھوں فونز پاکستانی صارفین کو فراہم کر رہی ہے، چوتھی پوزیشن بھی چینی برانڈ کی رہی، OPPO نے 22 لاکھ کے قریب فونز امپورٹ کئے۔ پانچویں پوزیشن دنیا کی معروف کورین برانڈ سام سنگ نے حاصل کی۔ یاد رہے کہ سام سنگ نے پوری دنیا میں سیل کے اعتبار سے دوبارہ پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے۔ سام سنگ کے 22 لاکھ فونز پاکستان میں امپورٹ کئے گئے۔ گزشتہ سال پر نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ دنیا کے کئی معروف برانڈ جو پاکستان میں اپنا مقام رکھتی ہیں وہ گزشتہ سال اپنی امپورٹ پاکستان میں بڑھا نہیں سکے، اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں ایک بڑی وجہ کورونا اور لاک ڈاؤن ہے، علاوہ ازیں پاکستان صارفین کا نظریہ کم قیمت والے فونز کی جانب تبدیل ہورہا ہے جس کے سبب بڑے برانڈز کے مہنگے فون اس طرح سیل نہ ہوسکے جس طرح چین کے کم رینج والے فونز فروخت ہوئے، 12 ہزار سے 22 ہزار روپے قیمت والے فونز زیادہ فروخت ہوئے، ان موبائل فونز کی امپورٹ سے جہاں ایک طرف پاکستانی صارفین کو جدید فونز تک رسائی حاصل ہوئی وہیں قومی خزانے میں خطیر رقم ٹیکس کی شکل میں جمع ہوئی۔ 2021 میں جو حکومت پاکستان نے اسمبلنگ پلانٹ لگانے میں مراعات دیں ہیں دیکھنا یہ ہے کہ مقامی طور پر تیار موبائل فونز کی کھپت کا امکان زیادہ ہوں گے یا امپورٹ بڑھے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں