195

’دَہاڑ‘ میں کام کرنا آسان تھا، صرف وردی پہننی پڑتی تھی: سناکشی سنہا

بالی وُڈ کی اداکارہ سناکشی سنہا نے کہا ہے کہ اُن کے لیے اپنی پہلی ویب سیریز دَہاڑ میں کام کرنا آسان تھا۔ سنہ 2010 میں بالی وُڈ سپرسٹار سلمان خان کی سپرہٹ فلم ’دبنگ‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی سناکشی سنہا اب آن لائن سٹریمنگ پلیٹ فارم پرائم ویڈیو کی ویب سیریز ’دَہاڑ‘ میں اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو اپنے انٹرویو میں وہ کہتی ہیں کہ ’دبنگ سے دَہاڑ تک کا سفر ابھی مکمل نہیں ہوا۔‘ انہوں نے کہا ہے کہ ’یہ پورا سفر نہیں ہے۔ میری جلیبی بن رہی ہے۔ میں اب بھی بَل کھا رہی ہوں اور میں آگے بڑھنا چاہتی ہوں۔ جہاں میں 13 سال بعد پہنچی ہوں یہ اچھی جگہ ہے۔ میں نے جو بھی سیکھا ہے، میں نے اپنے ساتھ کام کرنے والے لوگوں سے سیکھا ہے، جو کردار میں نے کیے ہیں اور جن چیزوں پر میں نے کام کیا ہے۔‘ گزشتہ ایک دہائی کے دوران سکرین پر خواتین پولیس آفیسرز کو دکھانے میں ایک تبدیلی آئی ہے، چاہے وہ ’دریشام‘، ’کتے‘ اور ’بھولا‘ میں اداکارہ تبو کا کردار ہو، ثانیہ ملہوترا کا ’کٹھل‘ میں، شیفالی شاہ کا ’دہلی کرائم‘ میں یا روینہ ٹنڈن کا ’آرانائک‘ میں پولیس افسر کا کردار ہو۔ اس بارے میں اداکارہ کہتی ہیں کہ ’یہ خواتین کے لیے انڈسٹری میں اداکارہ بننے کا بہترین موقع ہے کیونکہ شاندار کردار لکھے جا رہے ہیں اور بہت زبردست مواد آ رہا ہے، لہذا یہ ایک بہترین وقت ہے۔‘ ’دَہاڑ‘ کے ذریعے ڈیجیٹل میڈیم پر ڈیبیو کرنے والی سناکشی سنہا کو بھرپور پذیرائی مل رہی ہے۔ اس بارے میں 35 سالہ اداکارہ کہتی ہیں کہ ’ایسے لگ رہا ہے جیسے میرا ایک مرتبہ پھر سے ڈیبیو ہوا ہو۔ میں نے جن لوگوں سے گزشتہ ایک سال میں بات نہیں کی، ان سے بھی مجھے کافی کالز اور میسج مل رہے ہیں۔ یہ خوشی کی بات ہے۔ بہت اچھا لگ رہا ہے، یہاں تک کہ میری فیملی نے بھی شو کو پسند کیا ہے۔‘12 مئی کو ریلیز ہونے والی ویب سیریز کی کہانی انجلی بھاٹی نامی سب انسپکٹر کے گرد گھومتی ہے جو پبلک باتھ رُوم میں مُردہ پائی جانے والی خواتین کی اموات کی تفتیش کرتی ہے۔ اس ویب سیریز کی کاسٹ میں سناکشی سنہا کے ساتھ وِجے وَرما، سوہم شاہ، گلشن دیوائیا، زوا مورانی اور سنگمترا ہتائشی شامل ہیں۔ ’دَہاڑ‘ کو ریما کگٹی اور رُچیکا اوبرائے نے ڈائریکٹ کیا ہے جبکہ اس شو کو معروف ہدایتکارہ زویا اختر نے تخلیق کیا ہے۔ سناکشی نے دَہاڑ میں اپنے کردار کے بارے میں کہا کہ ’مجھے صرف جا کر وردی پہننا پڑتی تھی۔ جیسے ہی میں یہ وردی پہنتی، میں یہ کردار بن جاتی تھی۔ خود بخود جیسے آپ بات کرتے ہو، طاقت محسوس ہوتی ہے، آپ اختیارات محسوس کرتے ہو۔‘ انہوں نے اس بارے میں مزید کہا کہ اس کردار کے لیے انہوں نے جُوڈو کراٹے اور بائیک چلانا بھی سیکھی ہے۔ ’جب میں کام کے لیے نیا ہنر سیکھوں تو مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔ یہ سب کچھ آپ کے اداکار ہونے میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ اس سے آپ کے کردار میں جان آتی ہے اور مجھے لگ رہا ہے اسی وجہ سے لوگ اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں