تحقیقات کے دوران پریذائیڈنگ آفیسرز خوفزدہ اور پریشان تھے، ریٹرننگ آفیسر کی رپورٹ الیکشن کمیشن میں پیش
تحقیقات کے دوران پریذائیڈنگ آفیسرز خوفزدہ اور پریشان تھے، ریٹرننگ آفیسر کی رپورٹ الیکشن کمیشن میں پیش
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 میں ضمنی الیکشن سے متعلق ریٹرننگ آفیسر نے رپورٹ الیکشن کمیشن میں پیش کردی۔رپورٹ کے مطابق 23 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں تاخیر پر مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار نے درخواست دی اور ان پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کو حتمی نتائج میں شامل نہ کرنے کی استدعا کی۔
ریٹرننگ آفیسر نے نوشین افتخار سے کہا کہ ان 23 پولنگ اسٹیشنز پر ن لیگ کے پولنگ ایجنٹس کو پریزائیڈنگ آفیسرز کی طرف سے دیے گئے فارم 45 فراہم کیے جائیں۔ ن لیگی امیدوار نے 18 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 بھجوائے۔
یہ بھی پڑھیں: ضمنی الیکشن؛ این اے 75 سیالکوٹ میں فائرنگ اور ہنگامہ آرائی سے 2 افراد جاں بحق
فارم 45 کا تفصیلی جائزہ لینے پر ن لیگی امیدوار کے خدشات کی تصدیق ہوئی تاہم پی ٹی آئی امیدوار نے پریزائیڈنگ آفیسرز کے فارم 45 پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے نتائج جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
صوبائی الیکشن کمشنر کی ہدایات پر 20 پولنگ اسٹیشنز کے پریزائیڈنگ آفیسرز کو تحقیقات کیلئے بلایا گیا تو 13 گمشدہ پریزائیڈنگ آفیسرز میں سے 08 نے اگلے روز پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا کہ رات ساڑھے دس بجے تک ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوا اور دھند کے باعث ان کو پہنچنے میں تاخیر ہوئی، جبکہ موبائل فون کی بیٹری ختم ہونے کے باعث وہ کئی گھنٹے سے رابطہ نہیں کر سکے۔ رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران پریزائیڈنگ آفیسرز خوفزدہ اور پریشان تھے، بادی النظر میں 14 پولنگ اسٹیشنز پر پریزائیڈنگ آفیسرز نے نتائج میں ردوبدل کیا، لہذا شفافیت کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن این اے 75 کے 14 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ الیکشن کرائے اور تب تک الیکشن کمیشن این اے 75 کے نتائج کا اعلان نہ کرے۔
67