کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کو مختلف ذہنی مسائل جیسے سوچنے اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔امپرئیل کالج لندن کالج کی اس تحقیق میں 80 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو کووڈ کی سنگین شدت کا سامنا ہوتا ہے وہ منطق اور مسائل حل کرنے والے ذہنی آزمائش کے آن لائن ٹیسٹوں میں دیگر سے کم اسکور حاصل کرتے ہیں۔ڈیٹا کے مزید تجزیے سے عندیہ ملا کہ جن کووڈ مریضوں کو ہسپتال میں وینٹی لیٹر سپورٹ فراہم کی گئی تھی، ان کے ذہنی افعال بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ تحقیق سے کووڈ کے دماغ اور دماغی افعال پر مرتب ہونے والے مختلف پہلوؤں کا عندیہ ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 سے دماغ پر کچھ ایسے اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں جن پر مزید تحقیقات کی جانی چاہیے۔تحقیق کے لیے محققین نے ان آن لائن ٹیسٹوں کا استعمال کیا جن کو عوام کے لیے کورونا کی وبا سے قبل متعارف کرایا گیا تھا۔2020 کے شروع میں امپرئیل کالج، کنگز کالج لنن اور کیمبرج یونیورسٹی کے محققین نے ان ٹیسٹوں میں مزید سوالات کا اضافہ کیا تاکہ کورونا وائرس، علامات اور دیگر خطرات کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جاسکے۔تحقیق میں شامل 81 ہزار سے زیادہ افراد میں سے 12 ہزار 689 لوگوں کے جوابات سے ان میں کووڈ کا شبہ ہوا تھا۔ان افرا نے بیماری کی مختلف علامات کا اظہار کیا، 3 ہزار 559 نے نظام تنفس کی علامات کا سامنا کیا اور اس دوران گھر میں رہے۔لگ بھگ 200 کو ہسپتال میں اخل ہونا پڑا اور ان میں سے ایک چوتھائی کو وینٹی لیشن سپورٹ کی ضرورت پڑی۔تحقیق میں کووڈ کی نظام تنفس کی شدت اور مجموعی ذہنی کارکردگی میں کمی کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔تحقیق میں تمام تر عناصر کو مدنظر رکھتے ہوئے دریافت کیا گیا کہ جو لوگ کووڈ 19 کا شکار ہوئے، ان کی ذہنی کارکردگی اس بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوگئی۔ذہنی افعال کی اس تنزلی سے منطق، مسائل حل کرنے، منصوبہ سازی جیسے اہم دماغی افعال زیادہ متاثر ہوئے۔تاہم نتائج کے دیکھتے ہوئے واضح طور پر یہ کہنا ممکن نہیں کہ ذہنی افعال پر مرتب ہونے والے منفی اثرات طویل المعیاد ہوسکتے ہیں یا نہیں۔تحقیق میں یہ ضرور کہا گیا کہ جن مریضوں کو وینٹی لیشن سپورٹ کی ضرورت پڑی ان کی ذہنی صلاحیتوں میں تنزلی کی شرح آئی کیو لیول میں 7 درجے کمی جتنی دریافت کی گئی۔تحقیق کے مطابق نتائج سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ ذہنی تنزلی کے یہ اثرات پہلے سے کسی بیماری یا لانگ کووڈ کا نتیجہ نہیں تھے۔مگر محققین کا کہنا تھا کہ نتائج لانگ کووڈ کی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں، جن میں مریضوں کو ذہنی دھند، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور الفاظ کے چناؤ جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ مریضوں پر ان اثرات کے طویل المعیاد ہونے کا تعین کرنے کے لیے ان پر مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہوگی۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ای کلینکل میڈیسین میں شائع ہوئے۔
132