127

امریکی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پورن اسٹار کا کیس ختم کردیا

امریکی سپریم کورٹ نے سابق پورن اسٹار کی جانب سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر کردہ ہرجانے کے کیس کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کیس کو ہی ختم کردیا۔
سابق پورن اسٹار اسٹارمے ڈینیئلز المعروف اسٹیفنی کلیفورڈ نے 2019 میں امریکی ریاست ٹیکساس کی سپریم کورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
اسٹیفنی کلیفورڈ نے اپنے ہرجانے میں دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ان کے ساتھ جنسی تعلقات رہے ہیں اور انہوں نے اداکارہ کو 2016 کے انتخابات سے ایک ماہ قبل جنسی تعلقات کے معاملے پر خاموش رہنے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی رقم بھی ادا کی تھی۔
اداکارہ نے درخواست میں کہا تھا کہ تاہم بعد ازاں انہیں جنسی تعلقات کے حوالے سے بات کرنے پر دھمکایا گیا اور ان کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچائی گئی۔
سابق پورن اسٹار نے ہرجانے کے دعوے میں عدالت سے درخواست کی تھی ڈونلڈ ٹرمپ سے ہرجانے کی رقم دلوائی جائے، یہ واضح نہیں تھا کہ اداکارہ نے کتنے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
تاہم امریکی سپریم کورٹ نے 22 فروری 2021 کو اسٹیفنی کلیفورڈ کی درخواست کو نامکمل اور دیگر وجوہات کی وجہ سے مسترد کرتے ہوئے کیس کو ختم کردیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے مختصر کیس میں سابق پورن اسٹار کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر کیا گیا کیس ختم کردیا۔
اسی حوالے سے بلوم برگ نے بتایا کہ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں بتایا کہ پورن اسٹار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست ریاست ٹیکساس کے ہرجانے کے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتی، اس وجہ سے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کیس ختم کردیا گیا۔
مذکورہ کیس سے قبل بھی پورن اسٹار کی امریکی عدالتوں میں دائر کی گئی دو درخواستوں کو 2018 میں مسترد کیا گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر مقدمے کرنے والی سابق پورن اسٹار کے مطابق ان کے اور سابق امریکی صدر کے درمیان 2006 سے 2007 تک جنسی تعلقات رہے تھے اور دونوں میں گہری دوستی بھی تھی۔
پورن اسٹار کا دعویٰ تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے میلانیا ٹرمپ سے شادی کرنے کے ایک سال بعد جنسی روابط استوار کیے تھے اور سابق پورن اسٹار کے الزامات کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ کی کافی بدنامی بھی ہوئی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں